ترجمہ قرآن » سورة القلم - القلم
سورة القلم [0]
ن، قسم ہے قلم کی اور اُس چیز کی جسے لکھنے والے لکھ رہے ہیں سورة القلم [1]
تم اپنے رب کے فضل سے مجنوں نہیں ہو سورة القلم [2]
اور یقیناً تمہارے لیے ایسا اجر ہے جس کا سلسلہ کبھی ختم ہونے والا نہیں سورة القلم [3]
اور بیشک تم اخلاق کے بڑے مرتبے پر ہو سورة القلم [4]
عنقریب تم بھی دیکھ لو گے اور وہ بھی دیکھ لیں گے سورة القلم [5]
کہ تم میں سے کون جنون میں مبتلا ہے سورة القلم [6]
تمہارا رب اُن لوگوں کو بھی خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بھٹکے ہوئے ہیں، اور وہی ان کو بھی اچھی طرح جانتا ہے جو راہ راست پر ہیں سورة القلم [7]
لہٰذا تم اِن جھٹلانے والوں کے دباؤ میں ہرگز نہ آؤ سورة القلم [8]
یہ تو چاہتے ہیں کہ کچھ تم مداہنت کرو تو یہ بھی مداہنت کریں سورة القلم [9]
ہرگز نہ دبو کسی ایسے شخص سے جو بہت قسمیں کھانے والا بے وقعت آدمی ہے سورة القلم [10]
طعنے دیتا ہے، چغلیاں کھاتا پھرتا ہے سورة القلم [11]
بھلائی سے روکتا ہے، ظلم و زیادتی میں حد سے گزر جانے والا ہے، سخت بد اعمال ہے، جفا کار ہے سورة القلم [12]
اور ان سب عیوب کے ساتھ بد اصل ہے سورة القلم [13]
اِس بنا پر کہ وہ بہت مال و اولاد رکھتا ہے سورة القلم [14]
جب ہماری آیات اُس کو سنائی جاتی ہیں تو کہتا ہے یہ تو اگلے وقتوں کے افسانے ہیں سورة القلم [15]
عنقریب ہم اس کی سونڈ پر داغ لگائیں گے سورة القلم [16]
ہم نے اِن (اہل مکہ) کو اُسی طرح آزمائش میں ڈالا ہے جس طرح ایک باغ کے مالکوں کو آزمائش میں ڈالا تھا، جب اُنہوں نے قسم کھائی کہ صبح سویرے ضرور اپنے باغ کے پھل توڑیں گے سورة القلم [17]
اور وہ کوئی استثناء نہیں کر رہے تھے سورة القلم [18]
رات کو وہ سوئے پڑے تھے کہ تمہارے رب کی طرف سے ایک بلا اس باغ پر پھر گئی سورة القلم [19]
اور اُس کا حال ایسا ہو گیا جیسے کٹی ہوئی فصل ہو سورة القلم [20]
صبح اُن لوگوں نے ایک دوسرے کو پکارا سورة القلم [21]
کہ اگر پھل توڑنے ہیں تو سویرے سویرے اپنی کھیتی کی طرف نکل چلو سورة القلم [22]
چنانچہ وہ چل پڑے اور آپس میں چپکے چپکے کہتے جاتے تھے سورة القلم [23]
کہ آج کوئی مسکین تمہارے پاس باغ میں نہ آنے پائے سورة القلم [24]
وہ کچھ نہ دینے کا فیصلہ کیے ہوئے صبح سویرے جلدی جلدی اِس طرح وہاں گئے جیسے کہ وہ (پھل توڑنے پر) قادر ہیں سورة القلم [25]
مگر جب باغ کو دیکھا تو کہنے لگے ’’ہم راستہ بھول گئے ہیں سورة القلم [26]
نہیں، بلکہ ہم محروم رہ گئے‘‘ سورة القلم [27]
اُن میں جو سب سے بہتر آدمی تھا اُس نے کہا ’’میں نے تم سے کہا نہ تھا کہ تم تسبیح کیوں نہیں کرتے؟‘‘ سورة القلم [28]
و ہ پکار اٹھے پاک ہے ہمارا رب، واقعی ہم گناہ گار تھے سورة القلم [29]
پھر اُن میں سے ہر ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگا سورة القلم [30]
آخر کو انہوں نے کہا ’’افسوس ہمارے حال پر، بے شک ہم سرکش ہو گئے تھے سورة القلم [31]
بعید نہیں کہ ہمارا رب ہمیں بدلے میں اِس سے بہتر باغ عطا فرمائے، ہم اپنے رب کی طرف رجوع کرتے ہیں‘‘ سورة القلم [32]
ایسا ہوتا ہے عذاب اور آخرت کا عذاب اِس سے بھی بڑا ہے، کاش یہ لوگ اِس کو جانتے سورة القلم [33]
یقیناً خدا ترس لوگوں کے لیے اُن کے رب کے ہاں نعمت بھری جنتیں ہیں سورة القلم [34]
کیا ہم فرماں برداروں کا حال مجرموں کا سا کر دیں؟ سورة القلم [35]
تم لوگوں کو کیا ہو گیا ہے، تم کیسے حکم لگاتے ہو؟ سورة القلم [36]
کیا تمہارے پاس کوئی کتاب ہے جس میں تم یہ پڑھتے ہو سورة القلم [37]
کہ تمہارے لیے ضرور وہاں وہی کچھ ہے جو تم اپنے لیے پسند کرتے ہو؟ سورة القلم [38]
یا پھر کیا تمہارے لیے روز قیامت تک ہم پر کچھ عہد و پیمان ثابت ہیں کہ تمہیں وہی کچھ ملے گا جس کا تم حکم لگاؤ؟ سورة القلم [39]
اِن سے پوچھو تم میں سے کون اِس کا ضامن ہے؟ سورة القلم [40]
یا پھر اِن کے ٹھیرائے ہوئے کچھ شریک ہیں (جنہوں نے اِس کا ذمہ لیا ہو)؟ یہ بات ہے تو لائیں اپنے شریکوں کو اگر یہ سچے ہیں سورة القلم [41]
جس روز سخت وقت آ پڑے گا اور لوگوں کو سجدہ کرنے کے لیے بلایا جائے گا تو یہ لوگ سجدہ نہ کر سکیں گے سورة القلم [42]
اِن کی نگاہیں نیچی ہوں گی، ذلت اِن پر چھا رہی ہوگی یہ جب صحیح و سالم تھے اُس وقت اِنہیں سجدے کے لیے بلایا جاتا تھا (اور یہ انکار کرتے تھے) سورة القلم [43]
پس اے نبیؐ، تم اِس کلام کے جھٹلانے والوں کا معاملہ مجھ پر چھوڑ دو ہم ایسے طریقہ سے اِن کو بتدریج تباہی کی طرف لے جائیں گے کہ اِن کو خبر بھی نہ ہوگی سورة القلم [44]
میں اِن کی رسی دراز کر رہا ہوں، میری چال بڑی زبردست ہے سورة القلم [45]
کیا تم اِن سے کوئی اجر طلب کر رہے ہو کہ یہ اس چٹی کے بوجھ تلے دبے جا رہے ہوں؟ سورة القلم [46]
کیا اِن کے پاس غیب کا علم ہے جسے یہ لکھ رہے ہوں؟ سورة القلم [47]
پس اپنے رب کا فیصلہ صادر ہونے تک صبر کرو اور مچھلی والے (یونس علیہ اسلام) کی طرح نہ ہو جاؤ، جب اُس نے پکارا تھا اور وہ غم سے بھرا ہوا تھا سورة القلم [48]
اگر اس کے رب کی مہربانی اُس کے شامل حال نہ ہو جاتی تو وہ مذموم ہو کر چٹیل میدان میں پھینک دیا جاتا سورة القلم [49]
آخرکار اُس کے رب نے اسے برگزیدہ فرما لیا اور اِسے صالح بندوں میں شامل کر دیا سورة القلم [50]
جب یہ کافر لوگ کلام نصیحت (قرآن) سنتے ہیں تو تمہیں ایسی نظروں سے دیکھتے ہیں کہ گویا تمہارے قدم اکھاڑ دیں گے، اور کہتے ہیں یہ ضرور دیوانہ ہے سورة القلم [51]
حالانکہ یہ تو سارے جہان والوں کے لیے ایک نصیحت ہے سورة القلم [52]