ترجمہ قرآن » سورة الشعراء - الشعراء
سورة الشعراء [0]
ط س م سورة الشعراء [1]
یہ کتاب مبین کی آیات ہیں سورة الشعراء [2]
اے محمدؐ، شاید تم اس غم میں اپنی جان کھو دو گے کہ یہ لوگ ایمان نہیں لاتے سورة الشعراء [3]
ہم چاہیں تو آسمان سے ایسی نشانی نازل کر سکتے ہیں کہ اِن کی گردنیں اس کے آگے جھک جائیں سورة الشعراء [4]
اِن لوگوں کے پاس رحمان کی طرف سے جو نئی نصیحت بھی آتی ہے یہ اس سے منہ موڑ لیتے ہیں سورة الشعراء [5]
اب کہ یہ جھٹلا چکے ہیں، عنقریب اِن کو اس چیز کی حقیقت (مختلف طریقوں سے) معلوم ہو جائے گی جس کا یہ مذاق اڑاتے رہے ہیں سورة الشعراء [6]
اور کیا انہوں نے کبھی زمین پر نگاہ نہیں ڈالی کہ ہم نے کتنی کثیر مقدار میں ہر طرح کی عمدہ نباتات اس میں پیدا کی ہیں؟ سورة الشعراء [7]
یقیناً اس میں ایک نشانی ہے، مگر ان میں سے اکثر ماننے والے نہیں سورة الشعراء [8]
اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی سورة الشعراء [9]
اِنہیں اس وقت کا قصہ سناؤ جب کہ تمہارے رب نے موسیٰؑ کو پکارا ’’ظالم قوم کے پاس جا سورة الشعراء [10]
فرعون کی قوم کے پاس، کیا وہ نہیں ڈرتے ؟‘‘ سورة الشعراء [11]
اُس نے عرض کیا ’’اے رب، مجھے خوف ہے کہ وہ مجھے جھٹلا دیں گے سورة الشعراء [12]
میرا سینہ گھٹتا ہے اور میری زبان نہیں چلتی آپ ہارونؑ کی طرف رسالت بھیجیں سورة الشعراء [13]
اور مجھ پر اُن کے ہاں ایک جرم کا الزام بھی ہے، اس لیے ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے قتل کر دیں گے‘‘ سورة الشعراء [14]
فرمایا ’’ہرگز نہیں، تم دونوں جاؤ ہماری نشانیاں لے کر، ہم تمہارے ساتھ سب کچھ سنتے رہیں گے سورة الشعراء [15]
فرعون کے پاس جاؤ اور اس سے کہو، ہم کو رب العٰلمین نے اس لیے بھیجا ہے سورة الشعراء [16]
کہ تو بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ جانے دے‘‘ سورة الشعراء [17]
فرعون نے کہا ’’کیا ہم نے تجھ کو اپنے ہاں بچہ سا نہیں پالا تھا؟ تو نے اپنی عمر کے کئی سال ہمارے ہاں گزارے سورة الشعراء [18]
اور اس کے بعد کر گیا جو کچھ کہ کر گیا، تو بڑا احسان فراموش آدمی ہے‘‘ سورة الشعراء [19]
موسیٰؑ نے جواب دیا ’’اُس وقت وہ کام میں نے نادانستگی میں کر دیا تھا سورة الشعراء [20]
پھر میں تمہارے خوف سے بھاگ گیا اس کے بعد میرے رب نے مجھ کو حکم عطا کیا اور مجھے رسولوں میں شامل فرما لیا سورة الشعراء [21]
رہا تیرا احسان جو تو نے مجھ پر جتایا ہے تو اس کی حقیقت یہ ہے کہ تو نے بنی اسرائیل کو غلام بنا لیا تھا‘‘ سورة الشعراء [22]
فرعون نے کہا ’’اور یہ رب العالمین کیا ہوتا ہے؟‘‘ سورة الشعراء [23]
موسیٰؑ نے جواب دیا ’’آسمانوں اور زمین کا رب، اور اُن سب چیزوں کا رب جو آسمان اور زمین کے درمیان ہیں، اگر تم یقین لانے والے ہو‘‘ سورة الشعراء [24]
فرعون نے اپنے گرد و پیش کے لوگوں سے کہا ’’سُنتے ہو؟‘‘ سورة الشعراء [25]
موسیٰؑ نے کہا ’’تمہارا رب بھی اور تمہارے ان آباء و اجداد کا رب بھی جو گزر چکے ہیں‘‘ سورة الشعراء [26]
فرعون نے (حاضرین سے) کہا ’’تمہارے یہ رسول صاحب جو تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں، بالکل ہی پاگل معلوم ہوتے ہیں‘‘ سورة الشعراء [27]
موسیٰؑ نے کہا ’’مشرق و مغرب اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا رب، اگر آپ لوگ کچھ عقل رکھتے ہیں‘‘ سورة الشعراء [28]
فرعون نے کہا ’’اگر تو نے میرے سوا کسی اور کو معبود مانا تو تجھے میں اُن لوگوں میں شامل کر دوں گا جو قید خانوں میں پڑے سڑ رہے ہیں‘‘ سورة الشعراء [29]
موسیٰؑ نے کہا ’’اگرچہ میں لے آؤں تیرے سامنے ایک صریح چیز بھی؟‘‘ سورة الشعراء [30]
فرعون نے کہا ’’اچھا تو لے آ اگر تو سچا ہے‘‘ سورة الشعراء [31]
(اس کی زبان سے یہ بات نکلتے ہی) موسیٰؑ نے اپنا عصا پھینکا اور یکایک وہ ایک صریح اژدھا تھا سورة الشعراء [32]
پھر اُس نے اپنا ہاتھ (بغل سے) کھینچا اور وہ سب دیکھنے والوں کے سامنے چمک رہا تھا سورة الشعراء [33]
فرعون اپنے گرد و پیش کے سرداروں سے بولا ’’یہ شخص یقیناً ایک ماہر جادوگر ہے سورة الشعراء [34]
چاہتا ہے کہ اپنے جادو کے زور سے تم کو تمہارے ملک سے نکال دے اب بتاؤ تم کیا حکم دیتے ہو؟‘‘ سورة الشعراء [35]
انہوں نے کہا ’’اسے اور اس کے بھائی کو روک لیجیے اور شہروں میں ہرکارے بھیج دیجیے سورة الشعراء [36]
کہ ہر سیانے جادوگر کو آپ کے پاس لے آئیں‘‘ سورة الشعراء [37]
چنانچہ ایک روز مقرر وقت پر جادوگر اکٹھے کر لیے گئے سورة الشعراء [38]
اور لوگوں سے کہا گیا ’’تم اجتماع میں چلو گے؟ سورة الشعراء [39]
شاید کہ ہم جادوگروں کے دین ہی پر رہ جائیں اگر وہ غالب رہے‘‘ سورة الشعراء [40]
جب جادوگر میدان میں آ ئے تو انہوں نے فرعون سے کہا ’’ہمیں انعام تو ملے گا اگر ہم غالب رہے؟‘‘ سورة الشعراء [41]
اس نے کہا ’’ہاں، اور تم تو اس وقت مقربین میں شامل ہو جاؤ گے‘‘ سورة الشعراء [42]
موسیٰؑ نے کہا ’’پھینکو جو تمہیں پھینکنا ہے‘‘ سورة الشعراء [43]
انہوں نے فوراً اپنی رسیاں اور لاٹھیاں پھینک دیں اور بولے ’’فرعون کے اقبال سے ہم ہی غالب رہیں گے‘‘ سورة الشعراء [44]
پھر موسیٰؑ نے اپنا عصا پھینکا تو یکایک وہ ان کے جھوٹے کرشموں کو ہڑپ کرتا چلا جا رہا تھا سورة الشعراء [45]
اس پر سارے جادوگر بے اختیار سجدے میں گر پڑے سورة الشعراء [46]
اور بول اٹھے کہ ’’مان گئے ہم رب العالمین کو سورة الشعراء [47]
موسیٰؑ اور ہارونؑ کے رب کو‘‘ سورة الشعراء [48]
فرعون نے کہا ’’تم موسیٰؑ کی بات مان گئے قبل اس کے کہ میں تمہیں اجازت دیتا! ضرور یہ تمہارا بڑا ہے جس نے تمہیں جادو سکھایا ہے اچھا، ابھی تمہیں معلوم ہوا جاتا ہے، میں تمہارے ہاتھ پاؤں مخالف سمتوں میں کٹواؤں گا اور تم سب کو سولی چڑھا دوں گا‘‘ سورة الشعراء [49]
انہوں نے جواب دیا ’’کچھ پرواہ نہیں، ہم اپنے رب کے حضور پہنچ جائیں گے سورة الشعراء [50]
اور ہمیں توقع ہے کہ ہمارا رب ہمارے گناہ معاف کر دے گا کیونکہ سب سے پہلے ہم ایمان لائے ہیں‘‘ سورة الشعراء [51]
ہم نے موسیٰؑ کو وحی بھیجی کہ ’’راتوں رات میرے بندوں کو لے کر نکل جاؤ، تمہارا پیچھا کیا جائے گا‘‘ سورة الشعراء [52]
اس پر فرعون نے (فوجیں جمع کرنے کے لیے) شہروں میں نقیب بھیج دیے سورة الشعراء [53]
(اور کہلا بھیجا) کہ ’’یہ کچھ مٹھی بھر لوگ ہیں سورة الشعراء [54]
اور انہوں نے ہم کو بہت ناراض کیا ہے سورة الشعراء [55]
اور ہم ایک ایسی جماعت ہیں جس کا شیوہ ہر وقت چوکنا رہنا ہے‘‘ سورة الشعراء [56]
اِس طرح ہم انہیں ان کے باغوں اور چشموں سورة الشعراء [57]
اور خزانوں اور ان کی بہترین قیام گاہوں سے نکال لائے سورة الشعراء [58]
یہ تو ہوا اُن کے ساتھ، اور (دوسری طرف) بنی اسرائیل کو ہم نے ان سب چیزوں کا وارث کر دیا سورة الشعراء [59]
صبح ہوتے ہی یہ لوگ اُن کے تعاقب میں چل پڑے سورة الشعراء [60]
جب دونوں گروہوں کا آمنا سامنا ہوا تو موسیٰؑ کے ساتھی چیخ اٹھے کہ ’’ہم تو پکڑے گئے‘‘ سورة الشعراء [61]
موسیٰؑ نے کہا ’’ہرگز نہیں میرے ساتھ میرا رب ہے وہ ضرور میری رہنمائی فرمائے گا‘‘ سورة الشعراء [62]
ہم نے موسیٰؑ کو وحی کے ذریعہ سے حکم دیا کہ ’’مار اپنا عصا سمندر پر‘‘ یکایک سمندر پھَٹ گیا اور اس کا ہر ٹکڑا ایک عظیم الشان پہاڑ کی طرح ہو گیا سورة الشعراء [63]
اُسی جگہ ہم دوسرے گروہ کو بھی قریب لے آئے سورة الشعراء [64]
موسیٰؑ اور اُن سب لوگوں کو جو اس کے ساتھ تھے، ہم نے بچا لیا سورة الشعراء [65]
اور دوسروں کو غرق کر دیا سورة الشعراء [66]
اس واقعہ میں ایک نشانی ہے، مگر اِن لوگوں میں سے اکثر ماننے والے نہیں ہیں سورة الشعراء [67]
اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی سورة الشعراء [68]
اور اِنہیں ابراہیمؑ کا قصہ سناؤ سورة الشعراء [69]
جبکہ اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے پوچھا تھا کہ’’یہ کیا چیزیں ہیں جن کو تم پوجتے ہو؟‘‘ سورة الشعراء [70]
انہوں نے جواب دیا ’’کچھ بت ہیں جن کی ہم پوجا کرتے ہیں اور انہی کی سیوا میں ہم لگے رہتے ہیں‘‘ سورة الشعراء [71]
اس نے پوچھا ’’کیا یہ تمہاری سنتے ہیں جب تم انہیں پکارتے ہو؟ سورة الشعراء [72]
یا یہ تمہیں کچھ نفع یا نقصان پہنچاتے ہیں؟‘‘ سورة الشعراء [73]
انہوں نے جواب دیا ’’نہیں، بلکہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایسا ہی کرتے پایا ہے‘‘ سورة الشعراء [74]
اس پر ابراہیمؑ نے کہا ’’کبھی تم نے (آنکھیں کھول کر) اُن چیزوں کو دیکھا بھی جن کی بندگی تم سورة الشعراء [75]
اور تمہارے پچھلے باپ دادا بجا لاتے رہے؟ سورة الشعراء [76]
میرے تو یہ سب دشمن ہیں، بجز ایک رب العالمین کے سورة الشعراء [77]
جس نے مجھے پیدا کیا، پھر وہی میری رہنمائی فرماتا ہے سورة الشعراء [78]
جو مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے سورة الشعراء [79]
اور جب میں بیمار ہو جاتا ہوں تو وہی مجھے شفا دیتا ہے سورة الشعراء [80]
جو مجھے موت دے گا اور پھر دوبارہ مجھ کو زندگی بخشے گا سورة الشعراء [81]
اور جس سے میں امید رکھتا ہوں کہ روزِ جزا میں وہ میری خطا معاف فرما دے گا‘‘ سورة الشعراء [82]
(اِس کے بعد ابراہیمؑ نے دعا کی) ’’اے میرے رب، مجھے حکم عطا کر اور مجھ کو صالحوں کے ساتھ ملا سورة الشعراء [83]
اور بعد کے آنے والوں میں مجھ کو سچی ناموری عطا کر سورة الشعراء [84]
اور مجھے جنتِ نعیم کے وارثوں میں شامل فرما سورة الشعراء [85]
اور میرے باپ کو معاف کر دے کہ بے شک وہ گمراہ لوگوں میں سے ہے سورة الشعراء [86]
اور مجھے اس دن رسوا نہ کر جبکہ سب لوگ زندہ کر کے اٹھائے جائیں گے سورة الشعراء [87]
جبکہ نہ مال کوئی فائدہ دے گا نہ اولاد سورة الشعراء [88]
بجز اس کے کہ کوئی شخص قلب سلیم لیے ہوئے اللہ کے حضور حاضر ہو‘‘ سورة الشعراء [89]
(اس روز) جنت پرہیزگاروں کے قریب لے آئی جائے گی سورة الشعراء [90]
اور دوزخ بہکے ہوئے لوگوں کے سامنے کھول دی جائے گی سورة الشعراء [91]
اور ان سے پوچھا جائے گا کہ ’’اب کہاں ہیں وہ جن کی تم خدا کو چھوڑ کر عبادت کیا کرتے تھے؟ سورة الشعراء [92]
کیا وہ تمہاری کچھ مدد کر رہے ہیں یا خود اپنا بچاؤ کر سکتے ہیں؟‘‘ سورة الشعراء [93]
پھر وہ معبود اور یہ بہکے ہوئے لوگ سورة الشعراء [94]
اور ابلیس کے لشکر سب کے سب اس میں اُوپر تلے دھکیل دیے جائیں گے سورة الشعراء [95]
وہاں یہ سب آپس میں جھگڑیں گے اور یہ بہکے ہوئے لوگ (اپنے معبودوں سے) کہیں گے سورة الشعراء [96]
کہ ’’خدا کی قسم، ہم تو صریح گمراہی میں مبتلا تھے سورة الشعراء [97]
جبکہ تم کو رب العالمین کی برابری کا درجہ دے رہے تھے سورة الشعراء [98]
اور وہ مجرم لوگ ہی تھے جنہوں نے ہم کو اس گمراہی میں ڈالا سورة الشعراء [99]
اب نہ ہمارا کوئی سفارشی ہے سورة الشعراء [100]
اور نہ کوئی جگری دوست سورة الشعراء [101]
کاش ہمیں ایک دفعہ پھر پلٹنے کا موقع مل جائے تو ہم مومن ہوں‘‘ سورة الشعراء [102]
یقیناً اس میں ایک بڑی نشانی ہے، مگر ان میں سے اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں سورة الشعراء [103]
اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی سورة الشعراء [104]
قوم نوحؑ نے رسولوں کو جھٹلایا سورة الشعراء [105]
یاد کرو جبکہ ان کے بھائی نوحؑ نے ان سے کہا تھا ’’کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟ سورة الشعراء [106]
میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں سورة الشعراء [107]
لہٰذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو سورة الشعراء [108]
میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے سورة الشعراء [109]
پس تم اللہ سے ڈرو اور (بے کھٹکے) میری اطاعت کرو‘‘ سورة الشعراء [110]
انہوں نے جواب دیا ’’کیا ہم تجھے مان لیں حالانکہ تیری پیروی رذیل ترین لوگوں نے اختیار کی ہے؟‘‘ سورة الشعراء [111]
نوحؑ نے کہا ’’میں کیا جانوں کہ ان کے عمل کیسے ہیں سورة الشعراء [112]
ان کا حساب تو میرے رب کے ذمہ ہے، کاش تم کچھ شعور سے کام لو سورة الشعراء [113]
میرا یہ کام نہیں ہے کہ جو ایمان لائیں ان کو میں دھتکار دوں سورة الشعراء [114]
میں تو بس ایک صاف صاف متنبہ کر دینے والا آدمی ہوں‘‘ سورة الشعراء [115]
انہوں نے کہا ’’اے نوحؑ، اگر تو باز نہ آیا تو پھٹکارے ہوئے لوگوں میں شامل ہو کر رہے گا‘‘ سورة الشعراء [116]
نوحؑ نے دعا کی ’’اے میرے رب، میری قوم نے مجھے جھٹلا دیا سورة الشعراء [117]
اب میرے اور ان کے درمیان دو ٹوک فیصلہ کر دے اور مجھے اور جو مومن میرے ساتھ ہیں ان کو نجات دے‘‘ سورة الشعراء [118]
آخرکار ہم نے اس کو اور اس کے ساتھیوں کو ایک بھری ہوئی کشتی میں بچا لیا سورة الشعراء [119]
اور اس کے بعد باقی لوگوں کو غرق کر دیا سورة الشعراء [120]
یقیناً اس میں ایک نشانی ہے، مگر ان میں سے اکثر لوگ ماننے والے نہیں سورة الشعراء [121]
اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی سورة الشعراء [122]
عاد نے رسولوں کو جھٹلایا سورة الشعراء [123]
یاد کرو جبکہ ان کے بھائی ہودؑ نے ان سے کہا تھا ’’کیا تم ڈرتے نہیں؟ سورة الشعراء [124]
میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں سورة الشعراء [125]
لہٰذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو سورة الشعراء [126]
میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے سورة الشعراء [127]
یہ تمہارا کیا حال ہے کہ ہر اونچے مقام پر لا حاصل ایک یادگار عمارت بنا ڈالتے ہو سورة الشعراء [128]
اور بڑے بڑے قصر تعمیر کرتے ہو گویا تمہیں ہمیشہ رہنا ہے سورة الشعراء [129]
اور جب کسی پر ہاتھ ڈالتے ہو جبّار بن کر ڈالتے ہو سورة الشعراء [130]
پس تم لوگ اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو سورة الشعراء [131]
ڈرو اُس سے جس نے وہ کچھ تمہیں دیا ہے جو تم جانتے ہو سورة الشعراء [132]
تمہیں جانور دیے، اولادیں دیں سورة الشعراء [133]
باغ دیے اور چشمے دیے سورة الشعراء [134]
مجھے تمہارے حق میں ایک بڑے دن کے عذاب کا ڈر ہے‘‘ سورة الشعراء [135]
انہوں نے جواب دیا ’’تو نصیحت کر یا نہ کر، ہمارے لیے سب یکساں ہے سورة الشعراء [136]
یہ باتیں تو یوں ہی ہوتی چلی آئی ہیں سورة الشعراء [137]
اور ہم عذاب میں مُبتلا ہونے والے نہیں ہیں‘‘ سورة الشعراء [138]
آخرکار انہوں نے اُسے جھٹلا دیا اور ہم نے ان کو ہلاک کر دیا یقیناً اس میں ایک نشانی ہے، مگر ان میں سے اکثر لوگ ماننے والے نہیں ہیں سورة الشعراء [139]
اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی سورة الشعراء [140]
ثمود نے رسولوں کو جھٹلایا سورة الشعراء [141]
یاد کرو جبکہ ان کے بھائی صالحؑ نے ان سے کہا ’’کیا تم ڈرتے نہیں؟ سورة الشعراء [142]
میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں سورة الشعراء [143]
لہٰذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو سورة الشعراء [144]
میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں، میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے سورة الشعراء [145]
کیا تم اُن سب چیزوں کے درمیان، جو یہاں ہیں، بس یوں ہی اطمینان سے رہنے دیے جاؤ گے؟ سورة الشعراء [146]
اِن باغوں اور چشموں میں؟ سورة الشعراء [147]
اِن کھیتوں اور نخلستانوں میں جن کے خوشے رس بھرے ہیں؟ سورة الشعراء [148]
تم پہاڑ کھود کھود کر فخریہ اُن میں عمارتیں بناتے ہو سورة الشعراء [149]
اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو سورة الشعراء [150]
اُن بے لگام لوگوں کی اطاعت نہ کرو سورة الشعراء [151]
جو زمین میں فساد برپا کرتے ہیں اور کوئی اصلاح نہیں کرتے‘‘ سورة الشعراء [152]
انہوں نے جواب دیا ’’تو محض ایک سحر زدہ آدمی ہے سورة الشعراء [153]
تو ہم جیسے ایک انسان کے سوا اور کیا ہے لا کوئی نشانی اگر تو سچّا ہے‘‘ سورة الشعراء [154]
صالحؑ نے کہا ’’یہ اونٹنی ہے ایک دن اس کے پینے کا ہے اور ایک دن تم سب کے پانی لینے کا سورة الشعراء [155]
اس کو ہرگز نہ چھیڑنا ورنہ ایک بڑے دن کا عذاب تم کو آ لے گا‘‘ سورة الشعراء [156]
مگر انہوں نے اس کی کوچیں کاٹ دیں اور آخرکار پچھتاتے رہ گئے سورة الشعراء [157]
عذاب نے انہیں آ لیا یقیناً اس میں ایک نشانی ہے، مگر ان میں سے اکثر ماننے والے نہیں سورة الشعراء [158]
اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی سورة الشعراء [159]
لوطؑ کی قوم نے رسولوں کو جھٹلایا سورة الشعراء [160]
یاد کرو جبکہ ان کے بھائی لوطؑ نے ان سے کہا تھا ’’کیا تم ڈرتے نہیں؟ سورة الشعراء [161]
میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں سورة الشعراء [162]
لہٰذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو سورة الشعراء [163]
میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں، میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے سورة الشعراء [164]
کیا تم دنیا کی مخلوق میں سے مَردوں کے پاس جاتے ہو سورة الشعراء [165]
اور تمہاری بیویوں میں تمہارے رب نے تمہارے لیے جو کچھ پیدا کیا ہے اسے چھوڑ دیتے ہو؟ بلکہ تم لوگ تو حد سے ہی گزر گئے ہو‘‘ سورة الشعراء [166]
انہوں نے کہا ’’اے لوطؑ،اگر تو اِن باتوں سے باز نہ آیا تو جو لوگ ہماری بستیوں سے نکالے گئے ہیں اُن میں تو بھی شامل ہو کر رہے گا‘‘ سورة الشعراء [167]
اس نے کہا ’’تمہارے کرتوتوں پر جو لوگ کُڑھ رہے ہیں میں اُن میں شامل ہوں سورة الشعراء [168]
اے پروردگار، مجھے اور میرے اہل و عیال کو ان کی بد کرداریوں سے نجات دے‘‘ سورة الشعراء [169]
آخرکار ہم نے اسے اور اس کے سب اہل و عیال کو بچا لیا سورة الشعراء [170]
بجز ایک بڑھیا کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں تھی سورة الشعراء [171]
پھر باقی ماندہ لوگوں کو ہم نے تباہ کر دیا سورة الشعراء [172]
اور ان پر برسائی ایک برسات، بڑی ہی بُری بارش تھی جو اُن ڈرائے جانے والوں پر نازل ہوئی سورة الشعراء [173]
یقیناً اس میں ایک نشانی ہے، مگر اِن میں سے اکثر ماننے والے نہیں سورة الشعراء [174]
اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی سورة الشعراء [175]
اصحاب الاَیکہ نے رسولوں کو جھٹلایا سورة الشعراء [176]
یاد کرو جبکہ شعیبؑ نے ان سے کہا تھا ’’کیا تم ڈرتے نہیں؟ سورة الشعراء [177]
میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں سورة الشعراء [178]
لہٰذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو سورة الشعراء [179]
میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے سورة الشعراء [180]
پیمانے ٹھیک بھرو اور کسی کو گھاٹا نہ دو سورة الشعراء [181]
صحیح ترازو سے تولو سورة الشعراء [182]
اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو سورة الشعراء [183]
اور اُس ذات کا خوف کرو جس نے تمہیں اور گزشتہ نسلوں کو پیدا کیا ہے‘‘ سورة الشعراء [184]
انہوں نے کہا ’’تو محض ایک سحرزدہ آدمی ہے سورة الشعراء [185]
اور تو کچھ نہیں مگر ایک انسان ہم ہی جیسا، اور ہم تو تجھے بالکل جھوٹا سمجھتے ہیں سورة الشعراء [186]
اگر تو سچا ہے تو ہم پر آسمان کا کوئی ٹکڑا گرا دے‘‘ سورة الشعراء [187]
شعیبؑ نے کہا ’’میرا رب جانتا ہے جو کچھ تم کر رہے ہو‘‘ سورة الشعراء [188]
انہوں نے اسے جھٹلا دیا، آخرکار چھتری والے دن کا عذاب ان پر آ گیا، اور وہ بڑے ہی خوفناک دن کا عذاب تھا سورة الشعراء [189]
یقیناً اس میں ایک نشانی ہے، مگر ان میں سے اکثر لوگ ماننے والے نہیں سورة الشعراء [190]
اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی سورة الشعراء [191]
یہ رب العالمین کی نازل کردہ چیز ہے سورة الشعراء [192]
اسے لے کر تیرے دل پر امانت دار روح اتری ہے سورة الشعراء [193]
تاکہ تو اُن لوگوں میں شامل ہو جو (خدا کی طرف سے خلق خدا کو) متنبّہ کرنے والے ہیں سورة الشعراء [194]
صاف صاف عربی زبان میں سورة الشعراء [195]
اور اگلے لوگوں کی کتابوں میں بھی یہ موجود ہے سورة الشعراء [196]
کیا اِن (اہلِ مکہ) کے لیے یہ کوئی نشانی نہیں ہے کہ اِسے علماء بنی اسرائیل جانتے ہیں؟ سورة الشعراء [197]
(لیکن اِن کی ہٹ دھرمی کا حال تو یہ ہے کہ) اگر ہم اسے کسی عجمی پر بھی نازل کر دیتے سورة الشعراء [198]
اور یہ (فصیح عربی کلام) وہ ان کو پڑھ کر سناتا تب بھی یہ مان کر نہ دیتے سورة الشعراء [199]
اِسی طرح ہم نے اس (ذکر) کو مجرموں کے دلوں میں گزارا ہے سورة الشعراء [200]
وہ اس پر ایمان نہیں لاتے جب تک کہ عذاب الیم نہ دیکھ لیں سورة الشعراء [201]
پھر جب وہ بے خبری میں ان پر آ پڑتا ہے سورة الشعراء [202]
اُس وقت وہ کہتے ہیں کہ ’’کیا اب ہمیں کچھ مُہلت مِل سکتی ہے؟‘‘ سورة الشعراء [203]
تو کیا یہ لوگ ہمارے عذاب کے لیے جلدی مچا رہے ہیں؟ سورة الشعراء [204]
تم نے کچھ غور کیا، اگر ہم انہیں برسوں تک عیش کرنے کی مُہلت بھی دے دیں سورة الشعراء [205]
اور پھر وہی چیز ان پر آ جائے جس سے انہیں ڈرایا جا رہا ہے سورة الشعراء [206]
تو وہ سامانِ زیست جو ان کو ملا ہوا ہے اِن کے کس کام آئے گا؟ سورة الشعراء [207]
(دیکھو) ہم نے کبھی کسی بستی کو اِس کے بغیر ہلاک نہیں کیا کہ اُس کے لیے خبردار کرنے والے حق نصیحت ادا کرنے کو موجود تھے سورة الشعراء [208]
اور ہم ظالم نہ تھے سورة الشعراء [209]
اِس (کتاب مبین) کو شیاطین لے کر نہیں اترے ہیں سورة الشعراء [210]
نہ یہ کام ان کو سجتا ہے، اور نہ وہ ایسا کر ہی سکتے ہیں سورة الشعراء [211]
وہ تو اس کی سماعت تک سے دُور رکھے گئے ہیں سورة الشعراء [212]
پس اے محمدؐ، اللہ کے ساتھ کسی دُوسرے معبُود کو نہ پکارو، ورنہ تم بھی سزا پانے والوں میں شامل ہو جاؤ گے سورة الشعراء [213]
اپنے قریب ترین رشتہ داروں کو ڈراؤ سورة الشعراء [214]
اور ایمان لانے والوں میں سے جو لوگ تمہاری پیروی اختیار کریں ان کے ساتھ تواضع سے پیش آؤ سورة الشعراء [215]
لیکن اگر وہ تمہاری نافرمانی کریں تو ان سے کہہ دو کہ جو کچھ تم کرتے ہو اس سے میں بری الذ مہ ہوں سورة الشعراء [216]
اور اُس زبردست اور رحیم پر توکل کرو سورة الشعراء [217]
جو تمہیں اس وقت دیکھ رہا ہوتا ہے جب تم اٹھتے ہو سورة الشعراء [218]
اور سجدہ گزار لوگوں میں تمہاری نقل و حرکت پر نگاہ رکھتا ہے سورة الشعراء [219]
وہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے سورة الشعراء [220]
لوگو، کیا میں تمہیں بتاؤں کہ شیاطین کس پر اُترا کرتے ہیں؟ سورة الشعراء [221]
وہ ہر جعل ساز بدکار پر اُترا کرتے ہیں سورة الشعراء [222]
سُنی سُنائی باتیں کانوں میں پھونکتے ہیں، اور ان میں سے اکثر جھوٹے ہوتے ہیں سورة الشعراء [223]
رہے شعراء، تو ان کے پیچھے بہکے ہوئے لوگ چلا کرتے ہیں سورة الشعراء [224]
کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ وہ ہر وادی میں بھٹکتے ہیں سورة الشعراء [225]
اور ایسی باتیں کہتے ہیں جو کرتے نہیں سورة الشعراء [226]
بجز اُن لوگوں کے جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے اور اللہ کو کثرت سے یاد کیا اور جب ان پر ظلم کیا گیا تو صرف بدلہ لے لیا، اور ظلم کرنے والوں کو عنقریب معلوم ہو جائے گا کہ وہ کس انجام سے دوچار ہوتے ہیں سورة الشعراء [227]