ترجمہ قرآن » سورة الكهف - الكهف
سورة الكهف [0]
تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے اپنے بندے پر یہ کتاب نازل کی اور اس میں کوئی ٹیڑھ نہ رکھی سورة الكهف [1]
ٹھیک ٹھیک سیدھی بات کہنے والی کتاب، تاکہ وہ لوگوں کو خدا کے سخت عذاب سے خبردار کر دے، اور ایمان لا کر نیک عمل کرنے والوں کو خوشخبری دیدے کہ ان کے لیے اچھا اجر ہے سورة الكهف [2]
جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے سورة الكهف [3]
اور اُن لوگوں کو ڈرا دے جو کہتے ہیں کہ اللہ نے کسی کو بیٹا بنایا ہے سورة الكهف [4]
اِس بات کا نہ اُنہیں کوئی علم ہے اور نہ ان کے باپ دادا کو تھا بڑی بات ہے جو ان کے منہ سے نکلتی ہے وہ محض جھوٹ بکتے ہیں سورة الكهف [5]
اچھا، تو اے محمدؐ، شاید تم ان کے پیچھے غم کے مارے اپنی جان کھو دینے والے ہو اگر یہ اِس تعلیم پر ایمان نہ لائے سورة الكهف [6]
واقعہ یہ ہے کہ یہ جو کچھ سر و سامان بھی زمین پر ہے اس کو ہم نے زمین کی زینت بنایا ہے تاکہ اِن لوگوں کو آزمائیں اِن میں کون بہتر عمل کرنے والا ہے سورة الكهف [7]
آخرکار اِس سب کو ہم ایک چٹیل میدان بنا دینے والے ہیں سورة الكهف [8]
کیا تم سمجھتے ہو کہ غار اور کتبے والے ہماری کوئی بڑی عجیب نشانیوں میں سے تھے؟ سورة الكهف [9]
جب وہ چند نوجوان غار میں پناہ گزیں ہوئے اور انہوں نے کہا کہ ’’اے پروردگار، ہم کو اپنی رحمت خاص سے نواز اور ہمارا معاملہ درست کر دے،‘‘ سورة الكهف [10]
تو ہم نے انہیں اُسی غار میں تھپک کر سالہا سال کے لیے گہری نیند سلا دیا سورة الكهف [11]
پھر ہم نے انہیں اٹھایا تاکہ دیکھیں اُن کے دو گروہوں میں سے کون اپنی مدت قیام کا ٹھیک شمار کرتا ہے سورة الكهف [12]
ہم ان کا اصل قصہ تمہیں سناتے ہیں وہ چند نوجوان تھے جو اپنے رب پر ایمان لے آئے تھے اور ہم نے ان کو ہدایت میں ترقی بخشی تھی سورة الكهف [13]
ہم نے ان کے دل اُس وقت مضبوط کر دیے جب وہ اٹھے اور انہوں نے اعلان کر دیا کہ ’’ہمارا رب تو بس وہی ہے جو آسمانوں اور زمین کا رب ہے ہم اُسے چھوڑ کر کسی دوسرے معبود کو نہ پکاریں گے اگر ہم ایسا کریں تو بالکل بیجا بات کریں گے‘‘ سورة الكهف [14]
(پھر انہوں نے آپس میں ایک دوسرے سے کہا) ’’یہ ہماری قوم تو ربِّ کائنات کو چھوڑ کر دوسرے خدا بنا بیٹھی ہے یہ لوگ ان کے معبود ہونے پر کوئی واضح دلیل کیوں نہیں لاتے؟ آخر اُس شخص سے بڑا ظالم اور کون ہو سکتا ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے؟ سورة الكهف [15]
اب جبکہ تم ان سے اور اِن کے معبودانِ غیر اللہ سے بے تعلق ہو چکے ہو تو چلو اب فلاں غار میں چل کر پناہ لو تمہارا رب تم پر اپنی رحمت کا دامن وسیع کرے گا اور تمہارے کام کے لیے سر و سامان مہیا کر دے گا‘‘ سورة الكهف [16]
تم انہیں غار میں دیکھتے تو تمہیں یوں نظر آتا کہ سورج جب نکلتا ہے تو ان کے غار کو چھوڑ کر دائیں جانب چڑھ جاتا ہے اور جب غروب ہوتا ہے تو ان سے بچ کر بائیں جانب اتر جاتا ہے اور وہ ہیں کہ غار کے اندر ایک وسیع جگہ میں پڑے ہیں یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ایک ہے جس کو اللہ ہدایت دے وہی ہدایت پانے والا ہے اور جسے اللہ بھٹکا دے اس کے لیے تم کوئی ولی مرشد نہیں پا سکتے سورة الكهف [17]
تم انہیں دیکھ کر یہ سمجھتے کہ وہ جاگ رہے ہیں، حالانکہ وہ سو رہے تھے ہم انہیں دائیں بائیں کروٹ دلواتے رہتے تھے اور ان کا کتا غار کے دہانے پر ہاتھ پھیلائے بیٹھا تھا اگر تم کہیں جھانک کر اُنہیں دیکھتے تو الٹے پاؤں بھاگ کھڑے ہوتے اور تم پر ان کے نظارے سے دہشت بیٹھ جاتی سورة الكهف [18]
اور اسی عجیب کرشمے سے ہم نے انہیں اٹھا بٹھایا تاکہ ذرا آپس میں پوچھ گچھ کریں ان میں سے ایک نے پوچھا ’’کہو کتنی دیر اس حال میں رہے؟‘‘ دوسروں نے کہا ’’شاید دن بھر یا اس سے کچھ کم رہے ہوں گے‘‘ پھر وہ بولے ’’اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ ہمارا کتنا وقت اس حالت میں گزرا چلو، اب اپنے میں سے کسی کو چاندی کا یہ سکہ دے کر شہر بھیجیں اور وہ دیکھے کہ سب سے اچھا کھانا کہاں ملتا ہے وہاں سے وہ کچھ کھانے کے لیے لائے اور چاہیے کہ ذرا ہوشیاری سے کام کرے، ایسا نہ ہو کہ وہ کسی کو ہمارے یہاں ہونے سے خبردار کر بیٹھے سورة الكهف [19]
اگر کہیں اُن لوگوں کا ہاتھ ہم پر پڑ گیا تو بس سنگسار ہی کر ڈالیں گے، یا پھر زبردستی ہمیں اپنی ملت میں واپس لے جائیں گے، اور ایسا ہوا توہم کبھی فلاح نہ پا سکیں گے‘‘ سورة الكهف [20]
اِس طرح ہم نے اہل شہر کو ان کے حال پر مطلع کیا تاکہ لوگ جان لیں کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے اور یہ کہ قیامت کی گھڑی بے شک آ کر رہے گی (مگر ذرا خیال کرو کہ جب سوچنے کی اصل بات یہ تھی) اُس وقت وہ آپس میں اِس بات پر جھگڑ رہے تھے کہ اِن (اصحاب کہف) کے ساتھ کیا کیا جائے کچھ لوگوں نے کہا ’’اِن پر ایک دیوار چن دو، ان کا رب ہی اِن کے معاملہ کو بہتر جانتا ہے‘‘ مگر جو لوگ اُن کے معاملات پر غالب تھے انہوں نے کہا ’’ ہم تو ان پر ایک عبادت گاہ بنائیں گے‘‘ سورة الكهف [21]
کچھ لوگ کہیں گے کہ وہ تین تھے اور چوتھا ان کا کتا تھا اور کچھ دوسرے کہہ دیں گے کہ پانچ تھے اور چھٹا اُن کا کتا تھا یہ سب بے تکی ہانکتے ہیں کچھ اور لوگ کہتے ہیں کہ سات تھے اور آٹھواں اُن کا کتا تھا کہو، میرا رب ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ کتنے تھے کم ہی لوگ ان کی صحیح تعداد جانتے ہیں پس تم سرسری بات سے بڑھ کر ان کی تعداد کے معاملے میں لوگوں سے بحث نہ کرو، اور نہ ان کے متعلق کسی سے کچھ پوچھو سورة الكهف [22]
اور دیکھو، کسی چیز کے بارے میں کبھی یہ نہ کہا کرو کہ میں کل یہ کام کر دوں گا سورة الكهف [23]
(تم کچھ نہیں کر سکتے) اِلّا یہ کہ اللہ چاہے اگر بھولے سے ایسی بات زبان سے نکل جائے تو فوراً اپنے رب کو یاد کرو اور کہو ’’امید ہے کہ میرا رب اِس معاملے میں رشد سے قریب تر بات کی طرف میری رہنمائی فرما دے گا‘‘ سورة الكهف [24]
اور وہ اپنے غار میں تین سو سال رہے، اور (کچھ لوگ مدّت کے شمار میں) ۹ سال اور بڑھ گئے ہیں سورة الكهف [25]
تم کہو، اللہ ان کے قیام کی مدّت زیادہ جانتا ہے، آسمانوں اور زمین کے سب پوشیدہ احوال اُسی کو معلوم ہیں، کیا خوب ہے وہ دیکھنے والا اور سننے والا! زمین و آسمان کی مخلوقات کا کوئی خبرگیر اُس کے سوا نہیں، اور وہ اپنی حکومت میں کسی کو شریک نہیں کرتا سورة الكهف [26]
اے نبیؐ! تمہارے رب کی کتاب میں سے جو کچھ تم پر وحی کیا گیا ہے اسے (جوں کا توں) سنا دو، کوئی اُس کے فرمودات کو بدل دینے کا مجاز نہیں ہے، (اور اگر تم کسی کی خاطر اس میں رد و بدل کرو گے تو) اُس سے بچ کر بھاگنے کے لیے کوئی جائے پناہ نہ پاؤ گے سورة الكهف [27]
اور اپنے دل کو اُن لوگوں کی معیت پر مطمئن کرو جو اپنے رب کی رضا کے طلب گار بن کر صبح و شام اُسے پکارتے ہیں، اور اُن سے ہرگز نگاہ نہ پھیرو کیا تم دنیا کی زینت پسند کرتے ہو؟ کسی ایسے شخص کی اطاعت نہ کرو جس کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کر دیا ہے اور جس نے اپنی خواہش نفس کی پیروی اختیار کر لی ہے اور جس کا طریق کار افراط و تفریط پر مبنی ہے سورة الكهف [28]
صاف کہہ دو کہ یہ حق ہے تمہارے رب کی طرف سے، اب جس کا جی چاہے مان لے اور جس کا جی چاہے انکار کر دے ہم نے (انکار کرنے والے) ظالموں کے لیے ایک آگ تیار کر رکھی ہے جس کی لپٹیں انہیں گھیرے میں لے چکی ہیں وہاں اگر وہ پانی مانگیں گے توایسے پانی سے ان کی تواضع کی جائے گی جو تیل کی تلچھٹ جیسا ہوگا اور ان کا منہ بھون ڈالے گا، بدترین پینے کی چیز اور بہت بری آرامگاہ! سورة الكهف [29]
رہے وہ لوگ جو مان لیں اور نیک عمل کریں، تو یقیناً ہم نیکو کار لوگوں کا اجر ضائع نہیں کیا کرتے سورة الكهف [30]
ان کے لیے سدا بہار جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی، وہاں وہ سونے کے کنگنوں سے آراستہ کیے جائیں گے، باریک ریشم اور اطلس و دیبا کے سبز کپڑے پہنیں گے، اور اونچی مسندوں پر تکیے لگا کر بیٹھیں گے بہترین اجر اور اعلیٰ درجے کی جائے قیام! سورة الكهف [31]
اے محمدؐ! اِن کے سامنے ایک مثال پیش کرو دو شخص تھے ان میں سے ایک کو ہم نے انگور کے دو باغ دیے اور اُن کے گرد کھجور کے درختوں کی باڑھ لگائی اور ان کے درمیان کاشت کی زمین رکھی سورة الكهف [32]
دونوں باغ خوب پھلے پھولے اور بار آور ہونے میں انہوں نے ذرا سی کسر بھی نہ چھوڑی اُن باغوں کے اندر ہم نے ایک نہر جاری کر دی سورة الكهف [33]
اوراُسے خوب نفع حاصل ہوا یہ کچھ پا کر ایک دن وہ اپنے ہمسائے سے بات کرتے ہوئے بولا ’’میں تجھ سے زیادہ مالدار ہوں اور تجھ سے زیادہ طاقتور نفری رکھتا ہوں‘‘ سورة الكهف [34]
پھر وہ اپنی جنّت میں داخل ہوا اور اپنے نفس کے حق میں ظالم بن کر کہنے لگا ’’میں نہیں سمجھتا کہ یہ دولت کبھی فنا ہو جائے گی سورة الكهف [35]
اور مجھے توقع نہیں کہ قیامت کی گھڑی کبھی آئے گی تاہم اگر کبھی مجھے اپنے رب کے حضور پلٹایا بھی گیا تو ضرور اِس سے بھی زیادہ شاندار جگہ پاؤں گا‘‘ سورة الكهف [36]
اُس کے ہمسائے نے گفتگو کرتے ہوئے اس سے کہا "کیا تو کفر کرتا ہے اُس ذات سے جس نے تجھے مٹی سے اور پھر نطفے سے پیدا کیا اور تجھے ایک پورا آدمی بنا کھڑا کیا؟ سورة الكهف [37]
رہا میں، تو میرا رب تو وہی اللہ ہے اور میں اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا سورة الكهف [38]
اور جب تو اپنی جنت میں داخل ہو رہا تھا تو اس وقت تیری زبان سے یہ کیوں نہ نکلا کہ ماشاءاللہ، لا قوة الّا باللہ؟ اگر تو مجھے مال اور اولاد میں اپنے سے کمتر پا رہا ہے سورة الكهف [39]
تو بعید نہیں کہ میرا رب مجھے تیری جنت سے بہتر عطا فرما دے اور تیری جنت پر آسمان سے کوئی آفت بھیج دے جس سے وہ صاف میدان بن کر رہ جائے سورة الكهف [40]
یا اس کا پانی زمین میں اتر جائے اور پھر تو اسے کسی طرح نہ نکال سکے‘‘ سورة الكهف [41]
آخرکار ہوا یہ کہ اس کا سارا ثمرہ مارا گیا اور وہ اپنے انگوروں کے باغ کو ٹٹیوں پر الٹا پڑا دیکھ کر اپنی لگائی ہوئی لاگت پر ہاتھ ملتا رہ گیا اور کہنے لگا کہ ’’کاش! میں نے اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھیرایا ہوتا‘‘ سورة الكهف [42]
نہ ہوا اللہ کو چھوڑ کر اس کے پاس کوئی جتھا کہ اس کی مدد کرتا، اور نہ کر سکا وہ آپ ہی اس آفت کا مقابلہ سورة الكهف [43]
اُس وقت معلوم ہوا کہ کارسازی کا اختیار خدائے برحق ہی کے لیے ہے، انعام وہی بہتر ہے جو وہ بخشے اور انجام وہی بخیر ہے جو وہ دکھائے سورة الكهف [44]
اور اے نبیؐ! اِنہیں حیات دنیا کی حقیقت اِس مثال سے سمجھاؤ کہ آج ہم نے آسمان سے پانی برسا دیا تو زمین کی پَود خُوب گھنی ہو گئی، اور کل وہی نباتات بھُس بن کر رہ گئی جسے ہوائیں اڑائے لیے پھرتی ہیں اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے سورة الكهف [45]
یہ مال اور یہ اولاد محض دُنیوی زندگی کی ایک ہنگامی آرائش ہے اصل میں تو باقی رہ جانے والی نیکیاں ہی تیرے رب کے نزدیک نتیجے کے لحاظ سے بہتر ہیں اور اُنہی سے اچھی اُمّیدیں وابستہ کی جا سکتی ہیں سورة الكهف [46]
فکر اُس دن کی ہونی چاہیے جب کہ ہم پہاڑوں کو چلائیں گے، اور تم زمین کو بالکل برہنہ پاؤ گے، اور ہم تمام انسانوں کو اس طرح گھیر کر جمع کریں گے کہ (اگلوں پچھلوں میں سے) ایک بھی نہ چھوٹے گا سورة الكهف [47]
اور سب کے سب تمہارے رب کے حضور صف در صف پیش کیے جائیں گے لو دیکھ لو، آ گئے نا تم ہمارے پاس اُسی طرح جیسا ہم نے تم کو پہلی بار پیدا کیا تھا تم نے تو یہ سمجھا تھا کہ ہم نے تمہارے لیے کوئی وعدے کا وقت مقرر ہی نہیں کیا ہے سورة الكهف [48]
اور نامہ اعمال سامنے رکھ دیا جائے گا اس وقت تم دیکھو گے کہ مجرم لوگ اپنی کتاب زندگی کے اندراجات سے ڈر رہے ہوں گے اور کہہ رہے ہوں گے کہ ہائے ہماری کم بختی، یہ کیسی کتاب ہے کہ ہماری کوئی چھوٹی بڑی حرکت ایسی نہیں رہی جو اس میں درج نہ ہو گئی ہو جو جو کچھ انہوں نے کیا تھا وہ سب اپنے سامنے حاضر پائیں گے اور تیرا رب کسی پر ذرا ظلم نہ کرے گا سورة الكهف [49]
یاد کرو، جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدمؑ کو سجدہ کرو تو انہوں نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے نہ کیا وہ جنوں میں سے تھا اس لیے اپنے رب کے حکم کی اطاعت سے نکل گیا اب کیا تم مجھے چھوڑ کر اُس کو اور اس کی ذرّیّت کو اپنا سرپرست بناتے ہو حالانکہ وہ تمہارے دشمن ہیں؟ بڑا ہی برا بدل ہے جسے ظالم لوگ اختیار کر رہے ہیں سورة الكهف [50]
میں نے آسمان و زمین پیدا کرتے وقت اُن کو نہیں بلایا تھا اور نہ خود اُن کی اپنی تخلیق میں انہیں شریک کیا تھا میرا یہ کام نہیں ہے کہ گمراہ کرنے والوں کو اپنا مدد گار بنایا کروں سورة الكهف [51]
پھر کیا کریں گے یہ لوگ اُس روز جبکہ اِن کا رب اِن سے کہے گا کہ پکارو اب اُن ہستیوں کو جنہیں تم میرا شریک سمجھ بیٹھے تھے یہ ان کو پکاریں گے، مگر وہ اِن کی مدد کو نہ آئیں گے اور ہم ان کے درمیان ایک ہی ہلاکت کا گڑھا مشترک کر دیں گے سورة الكهف [52]
سارے مجرم اُس روز آگ دیکھیں گے اورسمجھ لیں گے کہ اب انہیں اس میں گرنا ہے اور وہ اس سے بچنے کے لیے کوئی جائے پناہ نہ پائیں گے سورة الكهف [53]
ہم نے اِس قرآن میں لوگوں کو طرح طرح سے سمجھایا مگر انسان بڑا ہی جھگڑالو واقع ہوا ہے سورة الكهف [54]
اُن کے سامنے جب ہدایت آئی تو اسے ماننے اور اپنے رب کے حضور معافی چاہنے سے آخر اُن کوکس چیز نے روک دیا؟ اِس کے سوا اور کچھ نہیں کہ وہ منتظر ہیں کہ اُن کے ساتھ بھی وہی کچھ ہو جو پچھلی قوموں کے ساتھ ہو چکا ہے، یا یہ کہ وہ عذاب کو سامنے آتے دیکھ لیں! سورة الكهف [55]
رسولوں کو ہم اس کام کے سوا اور کسی غرض کے لیے نہیں بھیجتے کہ وہ بشارت اور تنبیہ کی خدمت انجام دے دیں مگر کافروں کا حال یہ ہے کہ وہ باطل کے ہتھیار لے کر حق کو نیچا دکھانے کی کوشش کرتے ہیں اور انہوں نے میری آیات کو اور اُن تنبیہات کو جو انہیں کی گئیں مذاق بنا لیا ہے سورة الكهف [56]
اور اُس شخص سے بڑھ کر ظالم اور کون ہے جسے اس کے رب کی آیات سنا کر نصیحت کی جائے اور وہ اُن سے منہ پھیرے اور اُس برے انجام کو بھول جائے جس کا سر و سامان اس نے اپنے لیے خود اپنے ہاتھوں کیا ہے؟ (جن لوگوں نے یہ روش اختیار کی ہے) ان کے دلوں پر ہم نے غلاف چڑھا دیے ہیں جو انہیں قرآن کی بات نہیں سمجھنے دیتے، اور اُن کے کانوں میں ہم نے گرانی پیدا کر دی ہے تم انہیں ہدایت کی طرف کتنا ہی بلاؤ، وہ اس حالت میں کبھی ہدایت نہ پائیں گے سورة الكهف [57]
تیرا رب بڑا درگزر کرنے والا اور رحیم ہے وہ ان کے کرتوتوں پر انہیں پکڑنا چاہتا تو جلدی ہی عذاب بھیج دیتا مگر ان کے لیے وعدے کا ایک وقت مقرر ہے اور اس سے بچ کر بھاگ نکلنے کی یہ کوئی راہ نہ پائیں گے سورة الكهف [58]
یہ عذاب رسیدہ بستیاں تمہارے سامنے موجود ہیں انہوں نے جب ظلم کیا تو ہم نے انہیں ہلاک کر دیا، اور ان میں سے ہر ایک کی ہلاکت کے لیے ہم نے وقت مقرر کر رکھا تھا سورة الكهف [59]
(ذرا اِن کو وہ قصہ سناؤ جو موسیٰؑ کو پیش آیا تھا) جبکہ موسیٰؑ نے اپنے خادم سے کہا تھا کہ ’’میں اپنا سفر ختم نہ کروں گا جب تک کہ دونوں دریاؤں کے سنگم پر نہ پہنچ جاؤں، ورنہ میں ایک زمانہ دراز تک چلتا ہی رہوں گا‘‘ سورة الكهف [60]
پس جب وہ ان کے سنگم پر پہنچے تو اپنی مچھلی سے غافل ہو گئے اور وہ نکل کر اس طرح دریا میں چلی گئی جیسے کہ کوئی سرنگ لگی ہو سورة الكهف [61]
آگے جا کر موسیٰؑ نے اپنے خادم سے کہا ’’ لاؤ ہمارا ناشتہ، آج کے سفر میں تو ہم بری طرح تھک گئے ہیں‘‘ سورة الكهف [62]
خادم نے کہا ’’آپ نے دیکھا! یہ کیا ہوا؟ جب ہم اُس چٹان کے پاس ٹھیرے ہوئے تھے اُس وقت مجھے مچھلی کا خیال نہ رہا اور شیطان نے مجھ کو ایسا غافل کر دیا کہ میں اس کا ذکر (آپ سے کرنا) بھول گیا مچھلی تو عجیب طریقے سے نکل کر دریا میں چلی گئی‘‘ سورة الكهف [63]
موسیٰؑ نے کہا ’’اسی کی تو ہمیں تلاش تھی‘‘ چنانچہ وہ دونوں اپنے نقش قدم پر پھر واپس ہوئے سورة الكهف [64]
اور وہاں انہوں نے ہمارے بندوں میں سے ایک بندے کو پایا جسے ہم نے اپنی رحمت سے نوازا تھا اور اپنی طرف سے ایک خاص علم عطا کیا تھا سورة الكهف [65]
موسیٰؑ نے اس سے کہا ’’کیا میں آپ کے ساتھ رہ سکتا ہوں تاکہ آپ مجھے بھی اُس دانش کی تعلیم دیں جو آپ کوسکھائی گئی ہے؟‘‘ سورة الكهف [66]
اس نے جواب دیا ’’آپ میرے ساتھ صبر نہیں کر سکتے سورة الكهف [67]
اور جس چیز کی آپ کو خبر نہ ہو آخر آپ اس پر صبر کر بھی کیسے سکتے ہیں‘‘ سورة الكهف [68]
موسیٰؑ نے کہا ’’انشاءاللہ آپ مجھے صابر پائیں گے اور میں کسی معاملہ میں آپ کی نافرمانی نہ کروں گا‘‘ سورة الكهف [69]
اس نے کہا ’’اچھا، اگر آپ میرے ساتھ چلتے ہیں تو مجھ سے کوئی بات نہ پوچھیں جب تک کہ میں خود اس کا آپ سے ذکر نہ کروں‘‘ سورة الكهف [70]
اب وہ دونوں روانہ ہوئے، یہاں تک کہ جب وہ ایک کشتی میں سوار ہو گئے تو اس شخص نے کشتی میں شگاف ڈال دیا موسیٰؑ نے کہا ’’آپ نے اس میں شگاف ڈال دیا تاکہ سب کشتی والوں کو ڈبو دیں؟ یہ تو آپ نے ایک سخت حرکت کر ڈالی‘‘ سورة الكهف [71]
اس نے کہا ’’میں نے تم سے کہا نہ تھا کہ تم میرے ساتھ صبر نہیں کر سکتے؟‘‘ سورة الكهف [72]
موسیٰؑ نے کہا ’’بھول چوک پر مجھے نہ پکڑیے میرے معاملے میں آپ ذرا سختی سے کام نہ لیں‘‘ سورة الكهف [73]
پھر وہ دونوں چلے، یہاں تک کہ ان کو ایک لڑکا ملا اور اس شخص نے اسے قتل کر دیا موسیٰؑ نے کہا ’’آپ نے ایک بے گناہ کی جان لے لی حالانکہ اُس نے کسی کا خون نہ کیا تھا؟ یہ کام تو آپ نے بہت ہی برا کیا‘‘ سورة الكهف [74]
اُس نے کہا ’’ میں نے تم سے کہا نہ تھا کہ تم میرے ساتھ صبر نہیں کر سکتے؟‘‘ سورة الكهف [75]
موسیٰؑ نے کہا ’’ اس کے بعد اگر میں آپ سے کچھ پوچھوں تو آپ مجھے ساتھ نہ رکھیں لیجیے، اب تو میری طرف سے آپ کو عذر مل گیا‘‘ سورة الكهف [76]
پھر وہ آگے چلے یہاں تک کہ ایک بستی میں پہنچے اور وہاں کے لوگوں سے کھانا مانگا مگر انہوں نے ان دونوں کی ضیافت سے انکار کر دیا وہاں انہوں نے ایک دیوار دیکھی جوگرا چاہتی تھی اُس شخص نے اس دیوار کو پھر قائم کر دیا موسیٰؑ نے کہا ’’ اگر آپ چاہتے تو اس کام کی اُجرت لے سکتے تھے‘‘ سورة الكهف [77]
اُس نے کہا ’’بس میرا تمہارا ساتھ ختم ہوا اب میں تمہیں ان باتوں کی حقیقت بتاتا ہوں جن پر تم صبر نہ کر سکے سورة الكهف [78]
اُس کشتی کا معاملہ یہ ہے کہ وہ چند غریب آدمیوں کی تھی جو دریا میں محنت مزدوری کرتے تھے میں نے چاہا کہ اسے عیب دار کر دوں، کیونکہ آگے ایک ایسے بادشاہ کا علاقہ تھا جو ہر کشتی کو زبردستی چھین لیتا تھا سورة الكهف [79]
رہا وہ لڑکا، تو اس کے والدین مومن تھے، ہمیں اندیشہ ہوا کہ یہ لڑکا اپنی سرکشی اور کفر سے ان کو تنگ کرے گا سورة الكهف [80]
اس لیے ہم نے چاہا کہ ان کا رب اس کے بدلے ان کو ایسی اولاد دے جو اخلاق میں بھی اس سے بہتر ہو اور جس سے صلہ رحمی بھی زیادہ متوقع ہو سورة الكهف [81]
اور اس دیوار کا معاملہ یہ ہے کہ یہ دو یتیم لڑکوں کی ہے جو اس شہر میں رہتے ہیں اس دیوار کے نیچے اِن بچّوں کے لیے ایک خزانہ مدفون ہے اور ان کا باپ ایک نیک آدمی تھا اس لیے تمہارے رب نے چاہا کہ یہ دونوں بچّے بالغ ہوں اور اپنا خزانہ نکال لیں یہ تمہارے رب کی رحمت کی بنا پرکیا گیا ہے، میں نے کچھ اپنے اختیار سے نہیں کر دیا ہے یہ ہے حقیقت اُن باتوں کی جن پر تم صبر نہ کر سکے‘‘ سورة الكهف [82]
اور اے محمدؐ، یہ لوگ تم سے ذوالقرنین کے بارے میں پوچھتے ہیں ان سے کہو، میں اس کا کچھ حال تم کو سناتا ہوں سورة الكهف [83]
ہم نے اس کو زمین میں اقتدار عطا کر رکھا تھا اور اسے ہر قسم کے اسباب و وسائل بخشے تھے سورة الكهف [84]
اس نے (پہلے مغرب کی طرف ایک مہم کا) سر و سامان کیا سورة الكهف [85]
حتیٰ کہ جب وہ غروب آفتاب کی حَد تک پہنچ گیا تو اس نے سورج کو ایک کالے پانی میں ڈوبتے دیکھا اور وہاں اُسے ایک قوم ملی ہم نے کہا ’’اے ذوالقرنین، تجھے یہ مقدرت بھی حاصل ہے کہ ان کو تکلیف پہنچائے اور یہ بھی کہ اِن کے ساتھ نیک رویّہ اختیار کرے‘‘ سورة الكهف [86]
اس نے کہا، ’’جو ان میں سے ظلم کرے گا ہم اس کو سزا دیں گے، پھر وہ اپنے رب کی طرف پلٹایا جائے گا اور وہ اسے اور زیادہ سخت عذاب دے گا سورة الكهف [87]
اور جو ان میں سے ایمان لائے گا اور نیک عمل کرے گا اُس کے لیے اچھی جزا ہے اور ہم اس کو نرم احکام دیں گے‘‘ سورة الكهف [88]
پھر اُس نے (ایک دُوسری مہم کی) تیاری کی سورة الكهف [89]
یہاں تک کہ طلوعِ آفتاب کی حد تک جا پہنچا وہاں اس نے دیکھا کہ سورج ایک ایسی قوم پر طلوع ہو رہا ہے جس کے لیے دُھوپ سے بچنے کا کوئی سامان ہم نے نہیں کیا ہے سورة الكهف [90]
یہ حال تھا اُن کا، اور ذوالقرنین کے پاس جو کچھ تھا اُسے ہم جانتے تھے سورة الكهف [91]
پھر اس نے (ایک اور مہم کا) سامان کیا سورة الكهف [92]
یہاں تک کہ جب دو پہاڑوں کے درمیان پہنچا تو اسے ان کے پاس ایک قوم ملی جو مشکل ہی سے کوئی بات سمجھتی تھی سورة الكهف [93]
اُن لوگوں نے کہا کہ ’’اے ذوالقرنین، یاجوج اور ماجوج اس سرزمین میں فساد پھیلاتے ہیں تو کیا ہم تجھے کوئی ٹیکس اس کام کے لیے دیں کہ تو ہمارے اور ان کے درمیان ایک بند تعمیر کر دے؟‘‘ سورة الكهف [94]
اس نے کہا ’’ جو کچھ میرے رب نے مجھے دے رکھا ہے وہ بہت ہے تم بس محنت سے میری مدد کرو، میں تمہارے اور ان کے درمیان بند بنائے دیتا ہوں سورة الكهف [95]
مجھے لوہے کی چادریں لا کر دو‘‘ آخر جب دونوں پہاڑوں کے درمیانی خلا کو اس نے پاٹ دیا تو لوگوں سے کہا کہ اب آگ دہکاؤ حتیٰ کہ جب (یہ آہنی دیوار) بالکل آگ کی طرح سُرخ ہو گئی تو اس نے کہا ’’لاؤ، اب میں اس پر پگھلا ہوا تانبا انڈیلوں گا‘‘ سورة الكهف [96]
(یہ بند ایسا تھا کہ) یاجوج و ماجوج اس پر چڑھ کر بھی نہ آ سکتے تھے اور اس میں نقب لگانا ان کے لیے اور بھی مشکل تھا سورة الكهف [97]
ذوالقرنین نے کہا’’ یہ میرے رب کی رحمت ہے مگر جب میرے رب کے وعدے کا وقت آئے گا تو وہ اس کو پیوند خاک کر دے گا، اور میرے رب کا وعدہ برحق ہے‘‘ سورة الكهف [98]
اور اُس روز ہم لوگوں کو چھوڑ دیں گے کہ (سمندر کی موجوں کی طرح) ایک دُوسرے سے گتھم گتھا ہوں اور صُور پھُونکا جائے گا اور ہم سب انسانوں کو ایک ساتھ جمع کریں گے سورة الكهف [99]
اور وہ دن ہوگا جب ہم جہنم کو کافروں کے سامنے لائیں گے سورة الكهف [100]
اُن کافروں کے سامنے جو میری نصیحت کی طرف سے اندھے بنے ہوئے تھے اور کچھ سننے کے لیے تیار ہی نہ تھے سورة الكهف [101]
تو کیا یہ لوگ، جنہوں نے کفر اختیار کیا ہے، یہ خیال رکھتے ہیں کہ مجھے چھوڑ کر میرے بندوں کو اپنا کارساز بنا لیں؟ ہم نے ایسے کافروں کی ضیافت کے لیے جہنم تیار کر رکھی ہے سورة الكهف [102]
اے محمدؐ، ان سے کہو، کیا ہم تمہیں بتائیں کہ اپنے اعمال میں سب سے زیادہ ناکام و نامراد لوگ کون ہیں؟ سورة الكهف [103]
وہ کہ دنیا کی زندگی میں جن کی ساری سعی و جہد راہِ راست سے بھٹکی رہی اور وہ سمجھتے رہے کہ وہ سب کچھ ٹھیک کر رہے ہیں سورة الكهف [104]
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کی آیات کو ماننے سے انکار کیا اور اس کے حضور پیشی کا یقین نہ کیا اس لیے اُن کے سارے اعمال ضائع ہو گئے، قیامت کے روز ہم انہیں کوئی وزن نہ دیں گے سورة الكهف [105]
ان کی جزا جہنم ہے اُس کفر کے بدلے جو انہوں نے کیا اور اُس مذاق کی پاداش میں جو وہ میری آیات اور میرے رسولوں کے ساتھ کرتے رہے سورة الكهف [106]
البتّہ وہ لوگ جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے، ان کی میزبانی کے لیے فردوس کے باغ ہوں گے سورة الكهف [107]
جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور کبھی اُس جگہ سے نکل کر کہیں جانے کو اُن کا جی نہ چاہے گا سورة الكهف [108]
اے محمدؐ، کہو کہ اگر سمندر میرے رب کی باتیں لکھنے کے لیے روشنائی بن جائے تو وہ ختم ہو جائے مگر میرے رب کی باتیں ختم نہ ہوں، بلکہ اتنی ہی روشنائی ہم اور لے آئیں تو وہ بھی کفایت نہ کرے سورة الكهف [109]
اے محمدؐ، کہو کہ میں تو ایک انسان ہوں تم ہی جیسا، میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا خدا بس ایک ہی خدا ہے، پس جو کوئی اپنے رب کی ملاقات کا امیدوار ہو اسے چاہیے کہ نیک عمل کرے اور بندگی میں اپنے رب کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ کرے سورة الكهف [110]